ہوا کے دوش پر شمال کا پیام آیا ہے پتوں کے آتش رنگ ہونے کا موسم آن پہنچا ہے۔ سرد سفید جاڑے کی آغوش میں جانے سے پہلے شمال کا ہر شجر خزاں میں رنگوں کی ایسی چادر اوڑھ لیتا ہے کہ کئی بہاریں اس پر قربان۔ شمال کی خزاں کا سفر نجانے کیوں اپنے اندر ایسی کشش رکھتا ہے کہ لاہور کی ہوا میں بھی اپنا پیام پہنچاتا ہے کہ روح کو سکون اور تھکے جسم کو تازگی چاہیے تو چلے آؤ۔ بس ہم ہی غم دنیا اور غم روزگار کے ایسے اسیر ہو کر رہ گئے ہیں کہ کھل کر جواب بھی نہیں دے پاتے اور بس اک کسک دل میں لئے اسی گورکھ دھندے میں جتے ہیں جو روز و شب ایسے کھا رہا ہے جیسے شجر کو گھن۔۔۔